کرپشن اورکرپٹ افراد اور برائی کی حمایت کرنے والا اس حرام عمل میں حصہ دار بن جاتا ہے۔(القرآن 4:85)
خائین، بد دیانت (کرپٹ) کی شفاعت نہیں ہوگی (البخاری 3073)
بھلائی کی طرف بُلائا ، نیک کاموں کا حکم اور بُرے کاموں سے روکنا اہل ایمان کی اہم ذمہ داری ہے- (قرآن 9:71, 3:104)
https://bit.ly/AntiCorrutiponJihad
اگر کشتی میں نچلی منزل والے لوگ سوراخ کریں گے تو کسشتی ڈوبے گی اور تمام لوگ ڈوب جائیں گے اس لینے ملک ، معاشرہ میں ذمہ دار، حکمران لوگ اگر غلط کام کریں ، کرپشن کریں تو ان کا حرام عمل ملک اور معاشرہ کی بقا کے لیے خطرہ ہے اس لینے ان کو روکنا بہت ضروری ہے- اور جو لوگ ان کو روکلنے کی بجایے ان کو سپورٹ کریں ان کی مدد کریں ان کی اصلاح بھی ضروری ہے-
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’جو تم میں سے کوئی برائی دیکھے، تو اسے چاہئے کہ اپنے ہاتھ سے روکے، اگر اس کی طاقت نہ ہو تو زبان سے کہے، اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو دل سے برا جانے، اور یہ ایمان کا ضعیف ترین درجہ ہے۔‘‘ (صحیح مسلم،کتاب الایمان،باب بیان کون النھي عن المنکر من الایمان،حدیث:49سنن ابی داؤد،کتاب الصلاة،باب الخطبة یوم العید،حدیث:1140وسنن الترمذی،کتاب الفتن،باب تغییر المنکر بالید اوباللسان اوبالقلب،حدیث:2172۔)
اگر کسی سے کرپشن کا جرم ، گناہ سر زد ہوگیا تو اسے اللہ سے معافی مآنگنی چاہیے ، اور جن کا مال ہڑپ کیا ان کی تلافی کرنا ہو گی اور آیندہ کے لے کرپشن نہ کرے- اگر کرپشن میں ملوث اشخاص کی طرف سے ایسا عمل نظر نہ آیئے تو وہ شخص یا اشخاص پکے کرپٹ اور لٹیرے ہیں اور ان کے حمایتی بھی- ان کے خلاف جدو جہد کرنا نیکی اور ثواب ہے- آگے آیئں کوشش کریں اگر ہمت نہیں نہ ہی اسباب مہیا ہیں تو پھر وہ لوگ جو کرپشن کے خلاف جدوجہد میں پیش پیش ہیں ان کا ساتھ دیں-
جو گناہگار توبہ کر چکے شرمندہ ہوں تو ان کے ماضی کا معامله الله تعالی کے سپرد ان کے حال کو دیکھیں اور اگر وہ کرپشن کے خلاف عملی اقدام سے حق پر کھڑے ہوں ان کا ساتھ دیں مگر ان کے گناہوں کی صفائیاں پیش کرنے میں وقت کا ضیاع مت کریں اللہ پر چھوڑیں، فرشتے نہیں اتریں گے جیسا معاشرہ ہے ان میں سے ہی کچھ اچھے کام کرنے والے آگے آیئں گے-
ایک عجیب صورت حال ہے کہ محب وطن لوگ، نیک افراد اورادارے اگر کرپٹ لوگوں کے ساتھی بن جایئں تو کیا کریں؟
آنکھیں اور دماغ، ذہن کھلا رکھیں کچھ بھی ممکن ہے اورممکن نہیں بھی- لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال (ریٹائرڈ)کو 14 سال کی "سخت قید" کورٹ مارشل کے بعد ملی جو کہ پاکستان میں عمر قید ہے وہ سروس کے دوران فوج میں اہم ترین عہدوں پر فائز رہے، بشمول ملٹری آپریشنز کے ڈائریکٹر جنرل، جو پاکستان کے اندر اور باہر تمام آپریشنز کی منصوبہ بندی اور جنگ کو انجام دینے کا ذمہ دار ہے اور چیف کے عھدہ کے لے اہم سیڑھی، وہ ایڈجوٹنٹ جنرل کے عہدے پر بھی فائز رہے، جو فوج کے اندر نظم و ضبط اور احتساب کی نگرانی کرتے ہیں۔ اس طرح سے وہ چیف بننے کے پوری طرح اہل تھے- اگر بن جاتے اور ایسے فیصلے کرتے جو ملک کے خلاف ہوتے تو ہم ان پر نظررکھنے کی بجایے آنکھیں بند رکھتے؟ بریگیڈیئر راجہ رضوان (ریٹائرڈ) کو سزائے موت سنائی گئی-
ان حقیقی مثالوں کو بیان کرنے کا مقصد یہ نہیں کہ موجودہ لوگ ایسے ہیں بغیر واضح ثبوت ایسا سوچنا الزام تراشی ہے- وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف ہیں ، روزانہ کی بنیاد پر اس جنگ میں شہید ہو رہے ہیں ، قوم سلام پیش کرتی ہے- ہائبرڈ وار میں فوج اور سول کے تعلقات کو دشمن نشانہ بناتا ہے اس لے ایسے اقدام سے گریز کرنا چاہیے جس سے فوج کی کسی خاص سیاسی طبقہ سے طرفداری یا مخالفت ظاہر ہو- یہ کوئی راکٹ سائنس یا الجبرا کا مشکل معمہ نہیں سیدھا اور صاف اصول ہے-
فوج کے معامله کو فوج پر چھوڑتے ہیں امید ہے کہ انہوں نے ان واقعات سے اہم نتائج اخذ کیے ہوں گے اور الرٹ ہوں گے- ان کو کسی ایسے اقدام سے پرہیز کرنا ہو گا جس سے قوم کے ذہن میں شبھات کھڑے ہوں- آیین پاکستان کی پاسداری کا حلف ہے اورآرمی چیف نے اس کا اعلان بھی کیا یہ عمل سے بھی نظر آنا چاہیئے-
War is too important to be left to the generals [Georges Clemenceau، French statesman]
اگر جنگ کو جنرلز پر نہیں چھوڑا جا سکتا جس کے لیے وہ بھرتی ہوتے ہیں ، سالوں سال سخت تربیت حاصل کرتے ہیں تو پھر جس کام کے لے نہ وہ بھرتی ہوے نہ تربیت حاصل کی بلکہ آیین آور بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے منع فرمایا کہ سیاست میں حصہ مت لو ، اس میں اگر وہ حصہ لیں توخوفناک منفی نتائج تاریخ کا حصہ ہیں-
ہم کو اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے احکام کو سامنے رکھنا ہو گا-
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے بھائی کی مدد کرو خواہ وہ ظالم ہو یا مظلوم“، صحابہ نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے مظلوم ہونے کی صورت میں تو اس کی مدد کی لیکن ظالم ہونے کی صورت میں اس کی مدد کیسے کروں؟ آپ نے فرمایا:
”اسے ظلم سے باز رکھو، اس کے لیے یہی تمہاری مدد ہے“
(ترمزی 2255. صحیح البخاری/المظالم 4 (2443، 2444)، والإکراہ 7 (6952)، (تحفة الأشراف: 751)، و مسند احمد (3/99، 201، 224) (صحیح)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: أَحُبُّ الْجِھَادِ إِلَی اللّٰہِ کَلِمَۃُ حَقٍّ تُقَالُ لِاِمَامٍ جَائِزٍ۔ '
'اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے پسندیدہ جہاد ظالم بادشاہ کو حق بات کہنا ہے۔ ''(صحیح الجامع، رقم: 166)
ہر انسان الله تعالی کو بزرور قیامت اکیلے، انفرادی طور پر اپنے اعمال کا جواب دہ ہوگا ( قرآن 6:94)
إِنَّ النَّاسَ إِذَا رَأَوُا الظَّالِمَ فَلَمْ يَأْخُذُوا عَلَى يَدَيْهِ أَوْشَكَ أَنْ يَعُمَّهُمُ اللَّهُ بِعِقَابٍ
ترجمہ: اگر لوگ کسی کو دیکھیں جو ظالم ہواور وہ اس کو اپنے بازؤں ( روکنے کی خاطرقوت ) سے کام نہ لیں تو عنقریب ہے کہ اللہ اپنی طرف سے عذاب نازل کردے جو تمام لوگوں کو اپنے گھیرے میں لے لیگا۔(ابو داؤد، ترمذی، ابن ماجہ)
حق بات کرنے سے خاموش رہنے والا گونگا شیطان اور اللہ کا نا فرمان ہوتا ہے-
1.کرپشن کے خلاف جہاد میں آپ کا ہتھیار >>>>https://bit.ly/CorruptionJiha d-Mag
2.ووٹ کی شرعی حیثیت اور تبدیلی کی خواہش >>> https://bit.ly/VotKiSharieHeseyat
3. قرآن کا قانون عروج و زوال اقوام >>> https://bit.ly/NationsRiseFall
4.پاکستان بچاؤ Let's Save Pakistan>> https://bit.ly/SavePak
5.سیاست یا منافقت : https://bit.ly/MunafiqPolitics
~~~~~~~~~~
تم جانتے ہو مفلس کون ہے؟
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کیا تو :
“ لوگوں نے عرض کیا: مفلس ہم میں وہ ہے جس کے پاس روپیہ اور اسباب نہ ہو۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”مفلس میری امت میں قیامت کے دن وہ ہو گا جو نماز لائے گا، روزہ اور زکوٰۃ لیکن اس نے دنیا میں ایک کو گالی دی ہو گی، دوسرے کو بدکاری کی تہمت لگائی ہو گی، تیسرے کا مال کھا لیا ہو گا، چوتھے کا خون کیا ہو گا، پانچویں کو مارا ہو گا، پھر ان لوگوں کو (یعنی جن کو اس نے دنیا میں ستایا) اس کی نیکیا ں مل جائیں گی اور جو اس کی نیکیاں اس کے گناہ ادا ہونے سے پہلےختم ہو جائیں گی تو ان لوگوں کی برائیاں اس پر ڈالی جائیں گی آخر وہ جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔“(رواہ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ، صحیح مسلم :6579)
حقوق العباد ، حقوق اللہ کی نیکیوں کے بدلہ میں صرف ہو جائیں گے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”تم حقداروں کے حق ادا کرو گے قیامت کے دن یہاں تک کہ بے سینگ والی بکری کا بدلہ سینگ والی بکری سے لیا جائے گا۔“ (گو جانوروں کو عذاب و ثواب نہیں پر قصاص ضرور ہو گا)۔ (صحیح مسلم 6580، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ)
https://trueorators.com/quran-tafseer/4/85
جنت کے وعدے اور شفاعت
یہ بات قرآن و سنت اور احادیث سے ثابت ہے کہ توحید پر ایمان والا شخص بالآخر دوزخ سے نکال کر جنت میں داخل کیا جائیے گا۔ اور اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امتیوں کی شفاعت کریں۔۔۔ جس کا قانون یہ ہے:
1۔ شفاعت اللہ کی اجازت سے مشروط ہے ( قرآن 2:255)
2۔ خائین بددیانت کی شفاعت نہیں ہوگی (بخاری 3073)
3۔ شفاعت کی اجازت تب ملے گی جب گنہگار مسلمان جہنم کی آگ میں کوئیلہ سیاہ ہو چکے ہوں گے (مسلم 459)
قیامت صغرای موت کو کہتے ہیں ۔۔۔ موت سے قیامت تک کتنا وقت ہے ، کسی کو نہیں معلوم ، ایک دن ، سال ، کروڑوں سال واللہ اعلم ۔ تو گناہ گار اتنا عرصہ عزاب قبر بھگتے گا، اس کو مت بھولیں، بچاو کی تیاری کریں،۔
درست ایمان ، عمل صالح کے ساتھ ساتھ توبہ کی ترغیب دیں اور پھر رحمت، شفاعت کی دعا اور امید ۔۔ جزاک اللہ
~~~~~~~~
وَ لَا تَاۡکُلُوۡۤا اَمۡوَالَکُمۡ بَیۡنَکُمۡ بِالۡبَاطِلِ وَ تُدۡلُوۡا بِہَاۤ اِلَی الۡحُکَّامِ لِتَاۡکُلُوۡا فَرِیۡقًا مِّنۡ اَمۡوَالِ النَّاسِ بِالۡاِثۡمِ وَ اَنۡتُمۡ تَعۡلَمُوۡنَ ﴿۱۸۸﴾
And do not consume one another's wealth unjustly or send it [in bribery] to the rulers in order that [they might aid] you [to] consume a portion of the wealth of the people in sin, while you know [it is unlawful].
اور ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھایا کرو ، نہ حاکموں کو رشوت پہنچا کر کسی کا کچھ مال ظلم و ستم سے اپنا کر لیا کرو ، حالانکہ تم جانتے ہو (قرآن2:188 )
مَنۡ یَّشۡفَعۡ شَفَاعَۃً حَسَنَۃً یَّکُنۡ لَّہٗ نَصِیۡبٌ مِّنۡہَا ۚ وَ مَنۡ یَّشۡفَعۡ شَفَاعَۃً سَیِّئَۃً یَّکُنۡ لَّہٗ کِفۡلٌ مِّنۡہَا ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ عَلٰی کُلِّ شَیۡءٍ مُّقِیۡتًا ﴿۸۵﴾
Whoever intercedes for a good cause will have a reward therefrom; and whoever intercedes for an evil cause will have a burden therefrom. And ever is Allah , over all things, a Keeper.
جو شخص کسی نیکی یا بھلے کام کی سفارش کرے ، اسے بھی اس کا کچھ حصّہ ملے گا اور جو بُرائی اور بدی کی سفارش کرے اس کے لئے بھی اس میں سے ایک حصّہ ہے اور اللہ تعالٰی ہرچیز پر قدرت رکھنے والا ہے ۔(قرآن 4:85)
وَلۡتَکُنۡ مِّنۡکُمۡ اُمَّۃٌ یَّدۡعُوۡنَ اِلَی الۡخَیۡرِ وَ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ ؕ وَ اُولٰٓئِکَ ہُمُ الۡمُفۡلِحُوۡنَ ﴿۱۰۴﴾
And let there be [arising] from you a nation inviting to [all that is] good, enjoining what is right and forbidding what is wrong, and those will be the successful.
تم میں سے ایک جماعت ایسی ہونی چائیے جو بھلائی کی طرف بُلائے اور نیک کاموں کا حکم کرے اور بُرے کاموں سے روکے ، اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں ۔(قرآن 3:104)
وَ الۡمُؤۡمِنُوۡنَ وَ الۡمُؤۡمِنٰتُ بَعۡضُہُمۡ اَوۡلِیَآءُ بَعۡضٍ ۘ یَاۡمُرُوۡنَ بِالۡمَعۡرُوۡفِ وَ یَنۡہَوۡنَ عَنِ الۡمُنۡکَرِ (قرآن 9:71)
The believing men and believing women are allies of one another. They enjoin what is right and forbid what is wrong.
مومن مرد و عورت آپس میں ایک دوسرے کے ( مددگار و معاون ) اور دوست ہیں ، وہ بھلائی کا حکم دیتے ہیں اور برائیوں سے روکتے ہیں (قرآن 9:71)
وَ لَقَدۡ جِئۡتُمُوۡنَا فُرَادٰی کَمَا خَلَقۡنٰکُمۡ اَوَّلَ مَرَّۃٍ وَّ تَرَکۡتُمۡ مَّا خَوَّلۡنٰکُمۡ وَرَآءَ ظُہُوۡرِکُمۡ ۚ وَ مَا نَرٰی مَعَکُمۡ شُفَعَآءَکُمُ الَّذِیۡنَ زَعَمۡتُمۡ اَنَّہُمۡ فِیۡکُمۡ شُرَکٰٓؤُا ؕ لَقَدۡ تَّقَطَّعَ بَیۡنَکُمۡ وَ ضَلَّ عَنۡکُمۡ مَّا کُنۡتُمۡ تَزۡعُمُوۡنَ ( قرآن 6:94)
[It will be said to them], "And you have certainly come to Us alone as We created you the first time, and you have left whatever We bestowed upon you behind you. And We do not see with you your 'intercessors' which you claimed that they were among you associates [of Allah ]. It has [all] been severed between you, and lost from you is what you used to claim."
اور تم ہمارے پاس تن تنہا آگئے جس طرح ہم نے اول بار تم کو پیدا کیا تھا اور جو کچھ ہم نے تم کو دیا تھا اس کو اپنے پیچھے ہی چھوڑ آئے اور ہم تو تمہارے ہمراہ تمہارے ان شفاعت کرنے والوں کو نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم دعوٰی رکھتے تھے کہ وہ تمہارے معاملہ میں شریک ہیں واقعی تمہارے آپس میں قطع تعلق ہوگیا اور وہ تمہارا دعویٰ سب تم سے گیا گزرا ہوا ہے ۔( قرآن 6:94)
https://bit.ly/Pak-IssueNumber-1
https://tcpwebs.wordpress.com
https://tcpwebs.blogspot.com
☆ ☆ ☆ ☆ ☆